لندن،10جون(آئی این ایس انڈیا)شام میں کئی سالوں سے ایرانی آشیرباد کے ساتھ بشار الاسد کی حکومت کے شانہ بشانہ لڑنے والی لبنانی تنظیم حزب اللہ وسیع پیمانے پر منشیات کی اسمگلنگ کے ذریعے اپنی کارروائیوں کے لیے مالی رقوم حاصل کررہی ہے۔ تنظیم لاطینی امریکا میں منشیات کی اسمگلنگ کے بڑے گینگز کے ساتھ تجارتی شراکت رکھتی ہے۔ یہ گینگ دنیا کے بہت سے علاقوں میں منشیات کا مرکزی ذریعہ شمار کیے جاتے ہیں۔امریکی اخبار ’واشنگٹن ٹائمز‘نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ انسداد منشیات کی امریکی انتظامیہ نے ارکان کانگریس کو سرکاری طور پر آگاہ کیا ہے کہ اس کو موصول شواہد اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ تنظیم دنیا بھر میں منشیات کی اسمگلنگ اور تجارت میں ملوث ہے۔انسداد منشیات کی انتظامیہ میں ڈائریکٹر آپریشنز مائیکل براؤن کا کہنا ہے کہ حزب اللہ ’کئی ٹن کوکین‘جنوبی امریکا سے یورپ منتقل کرنے میں کامیاب رہی۔ اس کے علاوہ تنظیم نے دنیا میں منی لانڈرنگ کا پیچیدہ ترین نظام اپنایا ہوا ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔اخبار کے مطابق امریکی حکام نے فروری میں دہشت گردی کی فہرستوں میں شامل حزب اللہ کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کیا تھا۔ ان افراد کے بارے میں ظاہر ہوا تھا کہ وہ منشیات کی یورپ اسمگلنگ کے لیے کولمبیا میں منشیات کے ایک بہت بڑے گینگ کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ ان گرفتاریوں سے مغربی دنیا کے اُن سابقہ اندیشوں کی تصدیق ہوجاتی ہے کہ جنوبی امریکا میں منشیات کی تجارت کے گینگز اور مشرق وسطی میں دہشت گرد تنظیموں کے درمیان ربط موجود ہے۔امریکی کانگریس میں مالیاتی خدمات کی کمیٹی کے سامنے گفتگو کرتے ہوئے براؤن نے کہا کہ حزب اللہ نے بین الاقوامی سطح پر رابطے اور تعلقات استوار کیے اور اس نے داعش، القاعدہ اور اور ان جیسی دیگر دہشت گرد تنظیموں کی صورت اختیار کرلی۔’واشنگٹن ٹائمز‘کا یہ بھی کہنا ہے کہ حزب اللہ کا مشرق وسطی اور جنوبی ایشیا سے غیر قانونی مہاجرین کی امریکا کے نزدیکی علاقوں میں اسمگلنگ کی کارروائیوں میں بھی ہاتھ ہے۔اخبار کو موصول ہونے والے دستاویزات کے مطابق امریکا میں ہجرت کے ذمہ داران یہ سمجھتے ہیں کہ مشرق وسطی سے درجنوں افراد اسمگلنگ کے راستے امریکی اراضی پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ یہ افراد ایک اسمگلنگ نیٹ ورک کے ذریعے آئے جس کا صدر دفتر برازیل میں ہے اور وہ مکسیکو میں اسمگلروں کے ساتھ مربوط ہے جو مہاجرین کو امریکی اراضی تک پہنچانے کی ذمہ داری لیتے ہیں۔اخبار کا کہنا ہے کہ جن افراد کو امریکا پہنچایا گیا ان میں فلسطینی اور پاکستانی افراد کے علاوہ ایک افغانی باشندہ بھی ہے جس کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اس کا امریکا میں حملے کرنے کی سازش میں ہاتھ ہے۔اخبار کے مطابق یہ گرفتاریاں یورپ میں ہوئیں اور یہ بات بھی ظاہر ہوگئی کہ حزب اللہ سے جوڑ رکھنے والے بعض افراد تنظیم کے مفاد میں اسلحے کی خریداری کے خفیہ سودے کررہے تھے جن کا مقصد شام میں حزب اللہ کی سرگرمیوں کو سپورٹ کرنا تھا۔واضح رہے کہ ایک طویل عرصے سے یہ خیال زیرگردش ہے کہ لبنانی تنظیم حزب اللہ اور جنوبی امریکا میں منشیات کی اسمگلنگ کے بین الاقوامی گینگز کے درمیان پیشہ وارانہ تعلق موجود ہے۔ تاہم ایسا نظر آتا ہے کہ فروری میں امریکا میں ہونے والی گرفتاریوں نے امریکیوں کے لیے اہم شواہد کا انکشاف کیا ہے۔ گرفتار شدگان میں محمد نورالدین نام کا ایک شخص بھی شامل ہے جس کے بارے میں امریکی یہ سمجھتے ہیں کہ اس نے ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کے لیے منی لانڈرنگ کی اہم سرگرمیاں انجام دیں۔